ترا مست مست جو ساقیا ہو رہا ہے

ترا مست مست جو ساقیا ہو رہا ہے

خبر اس کو کیا ہے کہ کیا ہو رہا ہے


محمد کے دیدار کی آرزوئیں

بلند اپنا دست دعا ہو رہا ہے


نکل جاؤں پہلو سے سوئے مدینہ

اراده دل زار کا ہو رہا ہے


بلالو بلالو مدینے محمد

یہی درد صبح و مسا ہو رہا ہے


ضرورت نہیں خضر کی تجھ کو بیدم

ترا شوق ہی رہنما ہو رہا ہے

شاعر کا نام :- بیدم شاہ وارثی

کتاب کا نام :- کلام بیدم

دیگر کلام

مٹھی میں لب کشا ہوئے جب بے زبان سنگ

میں نوکر ہوں شاہِ مدینہ کا سُن لو

روحِ دیں ہے عید میلادُ النبی

دور ہے اس واسطے مجھ سے بلا و شر کی دھوپ

تمہارا حُسن اگر بے نقاب ہو جَائے

نطق میرا سعدی و جامی سے ہم آہنگ ہو

سرِ بزم ہر دوسرا آتے آتے

اِس خدائی میں دِکھاؤ جو کہیں کوئی ہو

ہر وقت اُڈیکاں لگیاں مینوں سوہنے دے دربار دیاں

نعت کا ذوق ملا حرف کی جاگیر ملی