تیری یادوں کا ہر لمحہ تازہ خوشبو جیسا ہے

تیری یادوں کا ہر لمحہ تازہ خوشبو جیسا ہے

خوابوں کا اِک جھرنا بن کر دل میں گرتا رہتا ہے


اپنی گردِ پا کو میری آنکھوں سے مس ہونے دے

میرے اندر بھی اِک تیرا خادم چھُپ کر بیٹھا ہے


جانے والے پھولوں جیسے چہرے لے کر آتے ہیں

تیرے گھر کو جانے والا رستہ کیسا رستہ ہے


اُس بستی کے سائے بانٹیں بے نُوروں میں اپنا نور

اُس بستی میں سونے والا سورج بن کر اٹھتا ہے


میری سوچوں سے بھی اونچا میرے خوابوں سے بھی دُور

تیرا اِک اِک ساتھی کتنا سچا کتنا اچھا ہے


میری باتوں میں گر ہو نہ خوشبو تیری باتوں کی

میں سمجھوں گا میرا دل بھی جلتا بجھتا صحرا ہے


جو کچھ بھی ہے جیسا بھی ہے، اس پر اپنی چادر ڈال

انجؔم تیرا نوکر، تیرا خادم، تیرا بچہ ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

دل میں سرکار کی یادوں کو بسائے رکھا

نئیں کوئی اوقات اوگنہار دی

وہ مہرباں ہوا کبھی نا مہرباں نہیں

جو بھیک لینے کی عشاق جستجو کرتے

جس سے ملے ہر دل کو سکوں

روشنی کا لمحہ لمحہ روشنی پر وار دُوں

تلاشِ تابشِ انوار ہے کہیں تو فضول

اے مدینے کے تاجدار سلام

بس کیف ان کی یاد کا دل میں اتر گیا

آمدِ مصطَفیٰ مرحبا مرحبا