وہ مہرباں ہوا کبھی نا مہرباں نہیں
صحن چمن پہ سایہ دست خزاں نہیں
کیف و سرور میں ہے ہر اک شے ڈھلی ہوئی
ان کا کرم بتاؤ کہاں ہے کہاں نہیں
کون و مکاں کی منزلیں یکساں تیرے لئے
تیری زمین نہیں کہ ترا آسمان نہیں
اُن کی نوازشیں ہیں یہ ان کی عنائتیں
میں محو گفتگو ہوں کوئی درمیاں نہیں
لو آگئے وہ بن کے میرے غم کا آسرا
الحمد میرا گریہ غم رائیگاں نہیں
اللہ رے یہ عظمت و رفعت تمہارے بعد
گذرا ہسوئے عرش کوئی میہماں نہیں
تیرے ہی دم سے دونوں جہاں کی ہیں رونقیں
تو ہے تو یہ جہاں ہے وگر نہ جہاں نہیں
بنده نواز مجھ پہ بھی بندہ نوازیاں
اے آقا کیا نیازی ترا مدح خواں نہیں
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی