وہ مہرباں ہوا کبھی نا مہرباں نہیں

وہ مہرباں ہوا کبھی نا مہرباں نہیں

صحن چمن پہ سایہ دست خزاں نہیں


کیف و سرور میں ہے ہر اک شے ڈھلی ہوئی

ان کا کرم بتاؤ کہاں ہے کہاں نہیں


کون و مکاں کی منزلیں یکساں تیرے لئے

تیری زمین نہیں کہ ترا آسمان نہیں


اُن کی نوازشیں ہیں یہ ان کی عنائتیں

میں محو گفتگو ہوں کوئی درمیاں نہیں


لو آگئے وہ بن کے میرے غم کا آسرا

الحمد میرا گریہ غم رائیگاں نہیں


اللہ رے یہ عظمت و رفعت تمہارے بعد

گذرا ہسوئے عرش کوئی میہماں نہیں


تیرے ہی دم سے دونوں جہاں کی ہیں رونقیں

تو ہے تو یہ جہاں ہے وگر نہ جہاں نہیں


بنده نواز مجھ پہ بھی بندہ نوازیاں

اے آقا کیا نیازی ترا مدح خواں نہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

جرمِ عصیاں سے رہا ہونے کا چارا مانگو

آگیا جگ اتے لعل وے اماں آمنہ دا سوہنا

میرے دل میں ہے آقا ! قیام آپ کا

درود اُن پر محمد مصطفیٰ خیر الورا ہیں جو

رحمتوں والے نبی خیر الوریٰ کا تذکرہ

یوں تو سارے نبی محترم ہیں مگر سرورِ انبیاء تیری کیا بات ہے

یا محمدؐ انتخاب کبریا تم پر سلام

بڑی شان والا مدینے کا والی

ہے ناطِقِ مَا اَوْحٰی اِک تیرا دہن جاناں

اپنی فطرت جو نعتِ نبیؐ ہو گئی