ترے آگے سب کے خَم ہیں سر

ترے آگے سب کے خَم ہیں سر

سرتاجِ جہاں رفعت والے


اے جانِ صفا‘ اے کوہِ وفا

عزّت والے‘ عظمت والے


ہے دونوں جہاں میں راج تِرا

یہ تخت تِرا ‘ وہ تاج تِرا


سدرہ کا سفر معراج تِرا

حشمت والے‘ شوکت والے


تُو دین میرا‘ ایماں میرا

مَیں درد ہوں ‘ تُو درماں میرا


تیری صورت ہے ‘ قرآں میرا

اے مَن بھاتی صورت والے


کہتے ہیں یہی مِل مِل کے سبھی

ہو جائے نگاہِ مہر کبھی


محتاجِ کرم ہے تائبؔ بھی

اے دو جگ کی شاہت والے

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

خواب میں دید کے لمحات نے دم توڑ دیا

ہے مدحِ نعلِ شاہ کے زیرِ اثر دماغ

یوں تو ہیں شہر خوب کئی خوب تر کہاں

شہر مکہ بھی شہر کیسا تھا

یا رحمتہ اللعالمین

ڈب دے کدی نئیں جیہڑے نے تارے حضور دے

وس اکھیاں دے کول وے ماہی

ہُوک اٹھتی ہے جب بھی سینے سے

سعادت یہ خیر اُلبشرؐ دیجئے

ہے کلامِ الہٰی میں شَمس و ضُحٰے