طوفان رنج و غم کے بجھاتے رہے چراغ

طوفان رنج و غم کے بجھاتے رہے چراغ

یادِ نبی کے دل میں سجاتے رہے چراغ


تاریکیاں تھیں چاروں طرف جب جہان میں

ان کے غلام تب بھی جلاتے رہے چراغ


ظلمت شبِ سیاہ کی گہری تو تھی مگر

’’ہم بھی درود پڑھ کے بناتے رہے چراغ‘‘


سرکار کی غلامی نے بخشا وہ حوصلہ

دورِ ستم میں عدل کے لاتے رہے چراغ


غارِ حرا کے نُور نے بخشا ہے جن کو نُور

ظُلمت کو زندگی سے مٹاتے رہے چراغ


بخشی تھی جن کو مہر کی طلعت رسول نے

منزل کی راہ سب کو دکھاتے رہے چراغ


ہم بے ہنر جلیل درود و سلام کے

فانوسِ دل میں روز جلاتے رہے چراغ

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مشکِ مدحت

دیگر کلام

گلے میں صرف محبت کا اک قِلادہ ہے

ہر صبح ہے نورِ رُخِ زیبائے محمدﷺ

دامنِ مصطفیٰؐ مرحبا مرحبا

سرکار پڑی جب سے نظر آپ کے در پر

نہ چھیڑو ذِکرِ جنت اب مدینہ یاد آیا ہے

جبینِ شوق ان کے آستانے پر جھکی ہوگی

حیاتی مینوں جے ہووے عطا ہور

یا محمدﷺ نور مجسم یا حبیبی یا موالائی

رحمتِ عالَم ﷺ کے در سے لَو لگانی چاہئے

آرزوئیں بھی مشکبو کیجے