اُڑ کے بال و پرِ تصوّر پر

اُڑ کے بال و پرِ تصوّر پر

اُن کے بابِ کرم کو چُوما کر


ہجر میں اختیار کر یہ شغل

کِسی گوشے میں چھُپ کے رویا کر


جب کوئی قافلہ مدینے جائے

کیُوں نہیں تُو شریک سوچا کر


دلِ محروم! اپنی سیرت کو

اور شفّاف اور اُجلا کر


وہ ضرور ایک دِن بلائیں گے

اُن کے الطاف پر بھروسہ کر

شاعر کا نام :- عاصی کرنالی

کتاب کا نام :- حرف شیریں

دیگر کلام

سیدِ ابرار نے ادنیٰ کو اعلیٰ کر دیا

جب بھی ہم تذکرہء شہرِ پیمبر لکھیں

قرآں کا حرف حرف ہر آیت پسند ہے

فرشتوں کے دل پر بھی جس کا اثر ہے

خود کو یونہی تو نہیں محوِ سفر رکھا ہوا

آنکھ والوں کا رابطہ نہ گیا

زلفِ سرکار ﷺ سے جب چہرہ نکلتا ہوگا

بشر کی تاب کی ہے لکھ سکے

نعمت ربِّ رحمت پہ لاکھوں سلام

آمد ہے نبی کی مکے میں ہر سمت ملک کا ہے جمگھٹ