اُن کی سیرت سے آگہی ہوگی

اُن کی سیرت سے آگہی ہوگی

دل کی دنیا میں روشنی ہوگی


دل کا دامن درود سے بھرلو

وادیِ جاں ہری بھری ہوگی


ربط قائم رہے درودوں سے

ان کی ہر لمحہ رہبری ہوگی


پہلے اُن کو بنا حبیب اپنا

پھر تری رب سے دوستی ہوگی


باثمر جو ملے گا اُس در کا

اُس کے اندر تو عاجزی ہوگی


انکی عظمت اگر نہ مانے کوئی

انکی عظمت میں کیا کمی ہوگی


فکر بس اُن کو ہے وہاں تیرا

اپنی اپنی جہاں پڑی ہوگی


رب کی رحمت شکیلؔ برسے گی

جہاں سنت کی پیروی ہوگی

شاعر کا نام :- محمد شکیل نقشبندی

کتاب کا نام :- نُور لمحات

دیگر کلام

کبھی گُل رُو کے شانوں پر علی مولا عیاں دیکھے

کردا ہاں میں دعاواں کردا ہاں میں دعاواں

مشکل میں پڑی ہے بخدا جانِ تبسم

جو روشنی مدینے کے دیوار و دَر میں ہے

جو لب پہ خیر الوریٰ ؐ کے آیا

شہرِ آقاؐ کو میں روانہ ہوں

ذرہ قدموں کا ترے چاند ستارے جیسا

نبی سرورِ ہر رسول و ولی ہے

دیس میرا ہے گلستاں نعت کا

نبی کے ذکر کی محفل سجائے بیٹھے ہیں