وہ بختاور ہیں جن کو دم بدم یادِ خدا آئے

وہ بختاور ہیں جن کو دم بدم یادِ خدا آئے

مبارک ہیں وہ لب جن پر کہ نامِ مصطفیٰ آئے


مرے آقا نے جس دھرتی پہ اپنا گھر بسایا ہے

مجھے خاکِ مدینہ سے نہ کیوں بوئے شفا آئے


سفر معراج کا جس دم بیاں فرمایا آقا نے

صداقت کی قسم کھاتے عتیقِ با صفا آئے


پکارا جب کبھی ہم نے انہیں مشکل کشائی کو

عَلَم حسنین کا لے کر علیِ مرتضیٰ آئے


مسلمانوں پہ ناحق جنگ کی تہمت لگائی ہے

پیامِ امن لے کر ہند میں خواجہ پیا آئے


وہابی دیوبندی جب بنے اسلام کے دشمن

علَم عشقِ نبی کا لے کے تب احمد رضا آئے


فرشتو لے چلے مجھ کو کہاں ٹھہرو ذرا ٹھہرو

وہ دیکھو وہ شفیع المذنبیں خیر الوریٰ آئے


ہماری بات جب پوچھی جنابِ غوث نے پوچھی

ہمارے کام جب آئے تو آلِ مصطفیٰ آئے


ولی صورت ولی سیرت ہمارے مفتیِ اعظم

کہ جن کو دیکھنے کے ساتھ ہی یادِ خدا آئے


دیا سید میاں نے درس صبر و استقامت کا

بھلے ہی دشمنی آئے، بلا آئے، قضا آئے


پڑھو نظمی پڑھے ہی جاؤ نعتِ مصطفیٰ ہر دم

تمہاری قبر سے بھی بس صدا صلِّ علیٰ آئے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

مل پیندا اے دلبر جس ویلے لوں لوں وچہ عشق سما جاندا

راضی جیہدے اُتے مصطفی دی ذات ہو گئی

ساڈی تے جند جان ہے سوہنا

دکھاں جد گھیرا پا لیا مینوں

فتح سرکار پہ شیطاں کی فغاں کو دیکھو

اشکوں کو کوئے نور کا سجدہ عطا ہوا

ذکرِ محبوبِ خدا وِردِ زباں ہو آمین

میرے خیال دا محور گلی مدینے دی

سبز گنبد کے سائے میں بیٹھا رہوں

اپنا وجود بھول جا عشقِ نبی میں جھوم جھوم