وہ قافلے کب بھٹک رہے ہیں
جو سبز گنبد کو تک رہے ہیں
ازل بھی اُن کا اَبد بھی اُن کا
سب آئینوں میں جھلک رہے ہیں
تمام اسمِ گرامی اُن کے
بساطِ جاں پر چمک رہے ہیں
وہ سوزِ عشق نبی ہے دل میں
ہزار الاؤ دہک رہے ہیں
قدم اُٹھے ہیں سوئے مدینہ
تمام رَستے مہک رہے ہیں
زباں کو مدحت کی آرزو ہے
لہو میں نغمے ہمک رہے ہیں
صبیحؔ کیسے ادا ہو مدحت
حروف لب پر اٹک رہے ہیں
شاعر کا نام :- سید صبیح الدین صبیح رحمانی
کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی