یا محمّد ؐ رُخِ حالات بدلنے کے لیے

یا محمّد ؐ رُخِ حالات بدلنے کے لیے

آ پڑا ہوں ترے قدموں میں سنبھلنے کے لیے


درد کی لہر اٹھے درد بنا دے مجھ کو

اشک کافی نہیں آنکھوں میں مچلنے کے لیے


میں تو کیا چیز ہوں ولیوں نے دعائیں مانگیں

سایہِ دامنِ سرکارؐ میں پلنے کے لیے


اپنے جلووں کی مجھے بھیک دے ماہِ طیبہ

غمِ ہستی کے اندھیروں سے نکلنے کے لیے


یہ کریمی ہے کہ رحمت نے چنا ہے مجھ کو

آتشِ الفتِ سرکارؐ میں جلنے کے لیے


آپ کی یاد کو ایمان بنا رکھا ہے

بے خطر ہر رہِ دشوار میں چلنے کے لیے


اب شفا ہوگی کہ لے آئے ہیں احباب مرے

خاکِ طیبہ تنِ بیمار پہ مَلنے کے لیے


کام آجاتی ہے سرکارؐ کی نسبت کی سپر

ورنہ طوفان تو آتے نہیں ٹلنے کے لیے


نسبتِ صاحبِ معراج ملی ہے خالدؔ

اپنے اقبال کا سورج نہیں ڈھلنے کے لیے

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

جس طرف دیکھئے گلشن میں بہار آئی ہے

نبی تے شام سویرے درود پڑھیا کر

کرتے ہیں تمنّائیں حْب دار مدینے کی

اج خالِق دا دلدار آیا اج نبیاں دا سَردار آیا

جس دِل وچ عشق مُحمد دا اُس دِل وچ نور آجاندا اے

کسے معلوم ہے کتنی بلندی پر ہے مقام اُسؐ کا

دماغ ہوتا ہے روشن، دہن مہکتا ہے

نعمت ربِّ رحمت پہ لاکھوں سلام

نبی کی یاد میں خود کو بُھلائے بیٹھے ہیں

آئی ہے جالیوں سے بھی شاید لگا کے ہاتھ