یہ دین یہ دانش کا اُجالا تری رحمت
تُو نے ہمیں ظلمت سے نکالا تری رحمت
دُنیا میں شرافت کا وثیقہ ترا احسان
عقبےٰ میں شفاعت کا قبالہ تری رحمت
منعم ہے خُدا قاسمِ نعمت ہے ترا لُطف
مُنہ تک جو یہ آتا ہے نوالہ تری رحمت
قُرآن کی صُورت میں جو ارسال ہُوا ہَے
اِنساں کی بھلائی کا رسالہ تری رحمت
گردوں پہ ظہُورِ مہ و انجم کا سبب تُو
گلشن میں طلُوعِ گُل و لالہ تری رحمت
خرمن سے عیاں خوشۂ زرّیں تری برکات
مَعدن میں نہاں لولوئے لالا تری رحمت
تُو جامعِ اوصافِ رسولاں بھی ہے لیکن
ہے سب سے بڑا تیرا حوالہ تری رحمت
جب پاؤں میں لغزش ہُوئی تیرا ہی بڑھا ہاتھ
مَیں جب بھی گرا تو نے سنبھالا تری رحمت
لکھتا ہُوں جو مَیں حرفِ ثنا تری نوازش
پڑھتا ہُوں جو مدحت کا مقالہ تری رحمت
اے ذاتِ خطا پوش ترے در پہ کھڑے ہیں
اُمّت کی خطاؤں سے ہے بالا تری رحمت
کر دے صفِ اقوام میں پھر ہم کو معزّز
ہے عُقدہ کُشا سیّدِ والا تری رحمت
شاعر کا نام :- عاصی کرنالی
کتاب کا نام :- حرف شیریں