یہ مانا رسولوں کی اک کہکشاں ہے

یہ مانا رسولوں کی اک کہکشاں ہے

مگر کملی والے کا ثانی کہاں ہے


جھُکی ہیں فرشتوں کی نظریں وہیں پر

جہاں فخرِ کونین کا آستاں ہے


بتاتا ہے خوشبو کا ہر ایک جھونکا

یہاں ہے مدینہ ، مدینہ یہاں ہے


ازل سے ہے جس کی طلب دوجہاں کو

وہی خاکِ طیبہ یہاں ضوفشاں ہے


تمہیں کیا بتاؤں دیارِ نبی کا

ہر اک ذرّہ اپنی جگہ آسماں ہے


چمکتا ہے میری جبیں پر جو انجؔم

یہ خاکِ درِ مصطفیٰؐ کا نشاں ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

میں نہیں منگدا تخت حکومت میں نہیں منگدا شاہی

جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب

جس کے آگے حسن پھیکا ہے ہر اک ایوان کا

مدینہ ہے اور جلوہ سامانیاں ہیں

رب سچّے ملّت بیضا دا اِنج مان ودھایا اَج راتیں

کیوں نہ ہوں میں قربانِ محمدؐ

اِلہام جامہ ہے ترا

آؤ مدنی قافِلے میں ہم کریں مل کر سفر

ہیں فلک پر چاند تارے، سرورِ کونین سے

مدحت سرائیاں ہوں جو دل کے دیار میں