یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے

یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے

جھولی میں اگر ٹکڑے تمہارے نہیں ہوتے


جب تک کہ مدینے سے اشارے نہیں ہوتے

روشن کبھی قسمت کے ستارے نہیں ہوتے


ملتی نہ اگر بھیک حضورﷺ آپ کے در سے

اس ٹھاٹھ سے منگتوں کے گزارے نہیں ہوتے


ہم جیسے نکموں کو گلے کون لگاتا

سرکار ﷺ اگر آپ ہمارے نہیں ہوتے


بے دام ہی بِک جائیے بازار ِ نبی ﷺ میں

اس شان کے سودے میں خسارے نہیں ہوتے


خالد یہ تصدق ہے فقط نعت کا ورنہ

محشر میں تیرے وارے نیارے نہیں ہوتے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

اَلوَداع اے سبز ُگنبد کے مکیں

ثبت دل پر جو مہرِ نبوت ہوئی

سنبھل دا جا تے چل دا جا

اپنی ضد کا ثبوت اس طرح ہوا دیتی تھی

نورِ حق جلوہ نما تھا مجھے معلوم نہ تھا

ہم چاہیں کر لیں جتنی بھی مدحت حضور کی

حرم کا دیدہ بیدار روضتہ الجنہ

دیکھتی رہ گئیں سماں آنکھیں

دل سے تڑپ کے نکلیں صدائیں مرے نبی

تیری آمد ہوئی نُور و نور سی