زیارت ہو مجھے خیر البشر کی

زیارت ہو مجھے خیر البشر کی

دوا ہے یہ مرے درد جگر کی


مقابل آئیں روئے مصطفیٰ کے

بھلا کیا تاب ہے شمس وقمر کی


لعین کیوں منکر تعظیم ہو کر

اڑاتا ہے عبث بے بال پر کی


طلب کی بخشش امت نبی نے

خدا سے گفتگو جب عرش پر کی


تن لاغر اڑا کر میرا لے جائے

چلے کب تک ہوا دیکھوں ادھر کی


خیال روئے شہ میں شب کو ہم نے

پڑھی والشمس اور روکر صحر کی


جو ہوتی ہے شب فرقت میں حالت

نہ پوچھو بیدم خستہ جگر کی

شاعر کا نام :- بیدم شاہ وارثی

کتاب کا نام :- کلام بیدم

دیگر کلام

اَلسَّلام اے اَحمدَت صِہْر و بَرادر آمدَہ

دیتا نئی حیات ہے عشقِ رسولِؐ پاک

بن کے جان چمن آپ کیا آ گئے

اُس کا نام میری پہچان ہے

ہمیں کیسی فکر کہ مصطفیٰ ہیں وکِیْلِنَا ہیں کَفیْلِنَا

ہو کرم سرکارﷺ اب تو ہو گۓ غم بے شمار

کہاں لکھ پائے تری مدحتِ تامہ ، خامہ

لاکھ بدکار گنہگار سیہ کار ہوں میں

میں اندھیرے میں ہوں ‘ تنویر کہاں سے لاؤں

حق نگر آپ ہیں حق نما آپ ہیں