بن کے جان چمن آپ کیا آ گئے
پھول کلیوں کو بھی تازگی مل گئی
بے سہاروں کو بھی مل گیا آسرا
غم کے ماروں کو بھی زندگی مل گئی
اہل ارض و سما آج مسرور ہیں
دونوں عالم ہی نور علٰی نور ہے
آمنه بی کا جب چاند روشن ہوا
چاند تاروں کو بھی روشنی مل گئی
جن کا کوئی نہ تھا اُن کو آقا ملا
سارے شاہوں فقیروں کو داتا ملا
میرے آقا کے صدقے خدا کی قسم
ہم فقیروں کو بھی سروری مل گئی
تیرے در کے فقیروں کی کیا بات ہے
اُن کے آگے شہنشاہی بھی مات ہے
اُن کے قدموں میں آ کے جھکیں بادشاہ
تیرے در کی جنہیں چاکری مل گئی
جس کو آقا کے در کی رسائی ملی
بالیقیں اس کو ساری خدائی ملی ہے
ہیچ ہے اُن کی نظروں میں باغ جناں
کملی والے کی جس کو گلی مل گئی
میں نیازی ثناخواں ہوں اس شاہ کا
خود خدا جس پہ پڑھتا ہے صلِ علیٰ
ان کی بندہ نوازی تو دیکھو ذرا
مجھ کو بھی عظمت بندگی مل گئی
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی