نعتیں سرکار کی پڑھتا ہوں میں

نعتیں سرکار کی پڑھتا ہوں میں

بس اسی بات سے گھر میں میرے رحمت ہو گی


اک تیرا نام وسیلہ ہے میرا

رنج و غم میں بھی اسی نام سے راحت ہو گی


یہ سنا ہے کہ بہت غور اندھیری ہو گئی

قبر کا خوف نہ رکھنا اے دل


وہاں سرکار مدینہ کی زیارت ہو گی

ان کو مختار بنایا ہے میرے مولا نے


خلد میں بس وہی جا سکتا ہیں

جس کو حسنین کے نانا کی اجازت ہو گی


حشر کا دن بھی عجب دیکھنے والا ہو گا

زلف لہرا کہ وہ جب آئیں گے


پھر قیامت میں بھی ایک اور قیامت ہو گی

میرا دامن تو گناہوں سے بھرا ہے اللہ


اک سہارا ہے کہ میں ان کا ہوں

اسی نسبت سے سر حشر شفاعت ہو گی

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

حضور قلب ہے بے چین مجھ سے راضی ہوں !

پھر مجھ کو عطا کیجئے دیدار مدینہ

سبھی عکس تیری شبِیہ کے

اے امامِ عارفین و سالکیں

دو جہاں میں غیر ممکن ہے مثالِ مصطفیٰ

جب مدینے کی طرف کوئی نکل پڑتا ہے

نہاں تا بُود در پردہ خُدا بود

جہاں ذکر نبیؐ پیہم نہیں ہے

دو گھڑیاں کملی والڑیا میرے گھر ول جھاتی پاؤندا جا

کارواں چل پڑا میرے سالار کا