ظلمت نے چراغ اپنے بجھائے تو ہیں لیکن

ظلمت نے چراغ اپنے بجھائے تو ہیں لیکن

اک اسم محمد تو اُجالے کے لئے ہے


درکار نہیں مجھ کو کوئی سایۂ دیوار

طیبہ کی ہوا غم کے ازالے کے لئے ہے


خاک در سرکار سے نسبت ہے کچھ ایسی

عنوان مرے دل کے مقالے کے لئے ہے


بے چہرہ کسی عالم اسلام کا امروز

پر گنبد خضری تو حوالے کے لئے ہے


میں خواب میں سرکار کو دیکھوں گا کسی دن

معراج یہی چاہنے والے کے لئے ہے

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

مسکرائیں گے غم کے مارے جب

شاہ کی توصیف ہر پل زینتِ قرطاس ہو

بارگاہِ پا ک میں پہنچے ثنا کرتے ہوئے

کونین دی ہر چیز دے سامان محمّد ؐ ہن

آنکھیں رو رو کے سُجانے والے

درود دل نے پڑھا تھا زبان سے پہلے

ارضِ طیبہ میں اِک بار جائے کوئی

آپ کے دَر کی عجب توقیر ہے

زیست کے عنواں اشاراتِ رسولِؐ ہاشمی

خطا ختن کے مشک سے دہن کو باوضُو کروں