محمد علی ظہوریؒ ایک عظیم نعت گو شاعر، حمد و منقبت کے خالق اور عشقِ رسول ﷺ سے لبریز دل رکھنے والے عاشقِ مصطفیٰؐ تھے۔ آپ کو "ثنا خوان رسول ﷺ"، "حسانُ العصر"، "ظہوری قصوری" اور "حسان پاکستان" جیسے عظیم القابات سے نوازا گیا۔ ان کا شمار پاکستان کے ممتاز نعت گو شعرا میں ہوتا ہے۔
محمد علی ظہوریؒ 12 اگست 1932ء بروز جمعہ، بمطابق 8 ربیع الثانی 1351ھ کو موضع آرائیاں، رائے ونڈ روڈ لاہور میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد محترم حاجی نور محمد نقشبندی ایک درویش صفت شخصیت تھے جن کا تعلق شیر ربانی حضرت میاں شیر محمد شرقپوریؒ کے خاص مریدین سے تھا۔ ان ہی کی روحانی تربیت نے محمد علی ظہوریؒ کے دل میں عشقِ نبی ﷺ کا ایسا چراغ روشن کیا جو ساری زندگی فروزاں رہا۔
آپ کا وصال 11 اگست 1999ء کو رائے ونڈ، لاہور میں ہوا۔ آپ نے اپنی پوری زندگی نبی کریم ﷺ کی نعت کہنے اور محبت رسول ﷺ کے فروغ میں بسر کی۔
محمد علی ظہوریؒ نے نعت گوئی کو نہ صرف فروغ دیا بلکہ اسے ایک نئی روحانی بلندی تک پہنچایا۔ آپ کے نعتیہ کلام میں عشق، احترام، اور سوز و گداز نمایاں طور پر جھلکتا ہے۔ آپ نے کل 240 نعتیں تخلیق کیں جو آج بھی عاشقانِ رسول ﷺ کے دلوں کو گرما دیتی ہیں۔
ظہوریؒ صاحب نے صرف نعت گوئی تک خود کو محدود نہیں رکھا بلکہ 4 حمدیں اور 3 منقبتیں بھی تخلیق کیں جو ان کی ہمہ جہت روحانی وابستگی کا مظہر ہیں۔
محمد علی ظہوریؒ نے کئی اہم نعتیہ مجموعے تصنیف کیے جن کے نام درج ذیل ہیں:
محمد علی ظہوریؒ کے بعض مشہور اور مقبول کلام درج ذیل ہیں:
محمد علی ظہوری کے تمام کلام پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔
محمد علی ظہوریؒ کو مندرجہ ذیل القابات سے نوازا گیا:
محمد علی ظہوریؒ نے نعتیہ ادب میں جو مقام حاصل کیا، وہ بہت کم لوگوں کے حصے میں آیا ہے۔ ان کی شاعری نہ صرف زبان و بیان کا شاہکار ہے بلکہ عشقِ رسول ﷺ کی حقیقی ترجمان بھی ہے۔ ان کا کلام آج بھی دلوں کو گرماتا ہے اور محافلِ نعت کو معطر کرتا ہے۔ وہ ہمیشہ دلوں میں زندہ رہیں گے۔
ہماری تازہ ترین خبروں اور مضامین سے باخبر رہیں