دل میں رکھنا رب کی یادوں کے

دل میں رکھنا رب کی یادوں کے سوا کچھ بھی نہیں

یہ عمل ہوگا تو پھر رنج و بلا کچھ بھی نہیں


بولے ابراہیم یہ سارے بتوں کو توڑ کر

میرا رب سچّا ہے باقی دوسرا کچھ بھی نہیں


رب کے بندے خاص جو ہیں دہر اُن کے واسطے

ایک بے جاں جانور اس کے سِوا کچھ بھی نہیں


زندگی ہم نے گزاری دُنیاداری میں مگر

آخرت کے واسطے ہم نے کیا کچھ بھی نہیں


جس کو ایماں کی ملی ہے روشنی روشن ہے وہ

یہ جو دُنیا کی ضیا ہے یہ ضیا کچھ بھی نہیں


ربِّ عالم آرزو ہے خاتمہ بالخیر ہو

میرا تو اس کے سوا اب مدّعا کچھ بھی نہیں


ہے حرم کی سرزمیں رحمت بداماں دوستو!

اس کے آگے ساری دُنیا کی فضا کچھ بھی نہیں


روشنی مغرب کی لوگو! تیرگی ہے تیرگی

جس میں عکسِ دیں نہ ہو وہ آئینہ کچھ بھی نہیں


راہِ حق سے جو ہٹا بندہ خسارے میں رہا

واسطے اس کے مگر روزِ جزا کچھ بھی نہیں


حکمِ مولا گر نہ ہو تو طاہرِؔ خستہ سنو!

ہر دَوا بے سود ہوگی اور دُعا کچھ بھی نہیں

شاعر کا نام :- طاہر سلطانی

دیگر کلام

ناں اُس دی ابتداء کوئی ناں اُسدی انتہاء کوئی

خدایا مجھ کو وہ نورِ نظر دے

جو اسمِ ذات ہویدا ہوا سرِ قرطاس

صفاتِ رحمٰن کا ترانہ ہے قل ھو اللہ

روبروئے حرم تیری توفیق سے

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے

قل ہو اللہ احد

ربّنا یا ربّنا یا ربّنا یا ربّنا

کر رہے ہیں تیری ثناء خوانی

تمام حمد اسی قادرِ عظیم کی ہے