روبروئے حرم تیری توفیق سے

روبروئے حرم تیری توفیق سے

در پہ حاضر ہیں ہم تیری توفیق سے


لائقِ بارگاہِ کرم ہم نہ تھے

ہوگیا ہے کرم تیری توفیق سے


ڈھل گئے سب گناہوں کے دفتر یہاں

ہو گئی آنکھ نم تیری توفیق سے


تیرے دامانِ رحمت سے لپٹے ہیں ہم

تیرے فضل و کرم تیرے توفیق سے


ملتزم سے لپٹنے کی تھی آرزو

رہ گیا ہے بھرم تیری توفیق سے


سب مسافر سفر کی تھکن بھول کر

ہوگئے تازہ دم تیری توفیق سے


بوسہء سنگِ اسود کی تاثیر نے

سب بھُلائے ہیں غم تیری توفیق سے


آبِ زمزم کا ساغر لیا ہاتھ میں

بھول کر جام جم تیری توفیق سے


میں نے قربان خود کو منیٰ میں کیا

مٹ گئے سب الم تیری توفیق سے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

چھپ کر بھی ہم جو کر رہے ہیں

نام ربّ انام ہے تیرا

ہر اک شے دا والی توں ایں سب دنیا دا سائیاں

الٰہی شاد ہوں میں تیرے آگے ہاتھ پھیلاکر

اے خالق اے مالک میرے خیر خزانیوں پاویں

ہے مشکل میں تیری یہ مخلوق ساری

روبروئے حرم تیری توفیق سے

اے میرے مولا ترِی دہائی

میں بندہ آصی ہوں خطا کار ہوں مولا

یہ بلبل ،یہ تتلی، یہ خوشبو بنا کر