ہے مشکل میں تیری یہ مخلوق ساری خدایا کرم کر خدایا کرم کر
ہمیں اس وبا سے ملے رستگاری خدایا کرم کر خدایا کرم کر
یہ گاڑے ہیں پنجے مرض نے جو ہر سو مرض میں اضافہ ہوا جا رہا ہے
ہر اک پر ہوا ہے عجب خوف طاری خدایا کرم کر خدایا کرم کر
بہائے ہیں جس کے لئے اشک غاروں میں جا کر نبیؐ نے کہ تو مان جائے
یہ تیرے پیمبرؐ کی اُمّت ہے پیاری خدایا کرم کر خدایا کرم کر
ترِی بارگہ میں یہ بندے الٰہی گناہوں بھرے ہاتھ کیسے اٹھائیں
کہ خالی ہیں دامن ، عمل سے ہیں عاری خدایا کرم کر خدایا کرم کر
پھنسے ہیں الٰہی تِرے در سے پھر کر ، یہ در در کی ٹھوکر بنی ہے مقدر
یہ سر پر گناہوں کی گٹھڑی ہے بھاری خدایا کرم کر خدایا کرم کر
دعا ہر گھڑی ہے یہ اپنی زباں پر کہ پُختہ رہے بندگی کا تعلق
دمِ آخریں بھی رہے استواری خدایا کرم کر خدایا کرم کر
جلیلِ گنہ گار نادم ہے مولا ترِا جو کرم ہو ٹلے یہ تباہی
کرم کر دے مخلوق پر ذاتِ باری خدایا کرم کر خدایا کرم کر
شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل
کتاب کا نام :- رختِ بخشش