کیسے بتلاؤں تم کو کہ میرا ہے مقدر جگایا خدا نے
اپنے محبوب پیارے نبی کا امتی ہے بنایا خدا نے
غم کی تاریکیاں تھیں مقدر در بدر جھک رہا تھا میرا سر
غیر کے در سے مجھ کو ہٹا کر اپنے در پہ جھکایا خدا نے
ان گنت ہو رہی ہیں عطائیں مہکی مہکی ہیں دل کی فضائیں
اپنی یادوں کے پھولوں سے میرے دل کا گلشن سجایا خدا نے
مہرباں ہو گئی رب کی رحمت خوب مجھ پر ہوئی ہے عنایت
سبز گنبد کی بخشی زیارت اپنا گھر بھی دکھایا خدا نے
بحر عصیاں میں ڈوبا ہوا تھا اپنی منزل کو بھولا ہوا تھا
صدقہ معراج والے پیا کا سیدھا رستہ دکھایا خدا نے
چاہتوں کے ہیں بخشے خزینے مانگنے کے دیے ہیں قرینے
میرا رخ جس نے موڑا مدینے ایسا مرشد ملایا خدا نے
بخت دیکھے ذرا کوئی میرے میرا دامن بھرا نیکیوں سے
شکر ہے غیر کی مجلسوں سے میرا دامن بچایا خدا نے
نام کیوں کر نہ لوں مصطفیٰ کا جان حسنین خیر الوریٰ کا
صدقہ یادِ نبی کی عطا کا دل میرا جگ مگالیا خدا نے
یہ نیازی نہیں کوئی سپنا آ گیا کام نام ان کا جپنا
اپنے محبوب کا اور اپنا نام لیوا بنایا خدا نے
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی