حق تعالیٰ کی تسبیح کرتے رہو

حق تعالیٰ کی تسبیح کرتے رہو

اُس سے ڈرتے رہو


ذہن میں اُس کے احکام رہتے ہیں

ذکر چلتا رہے اشک بہتے رہیں


ھیگتی روشنی میں نِکھرتے رہو

اُس سے ڈرتے رہو


بندگی کا حقیقت کا ایمان کا

معرفت کا شریعت کا قرآن کا


اپنی تصویر میں رنگ بھرتے رہو

اُس سے ڈرتے رہو


جزوِ جاں کو اگر گُل کی ہے جستجو

ساحلِ رُوح کی ہے اگر آرزو


اپنی گہرائیوں میں اُترتے رہو

اُس سے ڈرتے رہو


رنگ ہی رنگ آنکھوں میں گھُل جائیں گے

رازِ ارض و سما تم پہ کُھل جائیں گے


کُوچہء عشق میں پاؤں دھرتے رہو

اُس سے ڈرتے رہو


تابہ کے ساتھ دیں گی حسیں خواہشیں

صِرف دُنیا کی خاطر یہ آرائشیں


آخرت کے لیے بھی سنّورتے رہو

اُس سے ڈرتے رہو


لمحہ لمحہ کرے گا تمھیں یاد بھی

زندگی پاؤ گے موت کے بعد بھی


اُس پہ مٹتے رہو اُس پہ مرتے رہو

اُس سے ڈرتے رہو


ناز اُس پر اگر ہے مظفؔر تمہیں

اُس کی رحمت سمیٹے گی بڑھ کر تمھیں


ٹُوٹ کر اپنے اندر بکھرتے رہو

اُس سے ڈرتے رہو

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- کعبۂ عشق

دیگر کلام

بھیج سکوں کا کوئی جھونکا

تُو مالک تُو مولا تُو رَبِِّ کریم

کعبے کی رونق کعبے کا منظر

دل میں ہے یاد تیری لب پر ہے نام تیرا

مالک الملک لا شریک ہے تو

یاخدا! حج پہ بُلا آکے میں کعبہ دیکھوں

قادر ہے وہ قدیر ہے پروردگار ہے

ذکرِ خدا سے دل مِرا رشکِ قمر ہوا

جس کی منزل تو نہ ہو وہ راستہ کوئی نہیں

دُور کر دے مرے اعمال کی کالک