کعبے کی رونق کعبے کا منظر

کعبے کی رونق کعبے کا منظر ، اللہ اکبر، اللہ اکبر

دیکھوں تو دیکھے جاؤں برابر ، اللہ اکبر، اللہ اکبر


حیرت سے خود کو کبھی دیکھتا ہوں اور دیکھتا ہوں کبھی میں حرم کو

لایا کہاں مجھ کو میرا مقدر ، اللہ اکبر ، اللہ اکبر


حمد خدا سے تر ہیں زبانیں ، کانوں میں رَس گھولتی ہیں اذانیں

بس اِک صدا آ رہی ہے برابر ، اللہ اکبر ، اللہ اکبر


قطرے کو جیسے سمیٹے سمندر ، مجھ کو سمیٹے مطاف اپنے اندر

جیسے سمیٹے آغوشِ مادر ، اللہ اکبر ، اللہ اکبر


مانگی ہیں میں نے جتنی دعائیں ، منظور ہوں گی مقبول ہوں گی

میزابِ رحمت ہے میرے سر پر ، اللہ اکبر ، اللہ اکبر


یاد آگئیں جب اپنی خطائیں ، اشکوں میں ڈھلنے لگی التجائیں

رویا غلافِ کعبہ پکڑ کر، اللہ اکبر ، اللہ اکبر


اپنی عطا سے بلوا لیا ہے ، مجھ پر کرم میرے رب نے کیا ہے

پہنچا حطیم ِ کعبہ کے اندر ، اللہ اکبر اللہ اکبر


بھیجا ہے جنّت سے تجھ کو خدا نے ، چو ما ہے تجھ کو خود مصطفیٰ نے

اے سنگِ اسود تیرا مقدر ، اللہ اکبر ، اللہ اکبر


جس پر نبی کے قدم کو سجایا ، اپنی نشانی کہہ کر بتا یا

محفوظ رکھا رب نے وہ پتھر ، اللہ اکبر ، اللہ اکبر


محشر میں ہو نہ مجھے پیاس کا ڈر، ہوں مہرباں مجھ پر ساقئ کوثر

رب سے دعا کی زم زم کو پی کر ، اللہ اکبر ، اللہ اکبر


دیکھا صفا بھی مروہ بھی دیکھا ، رب کے کرم کا جلوہ بھی دیکھا

دیکھا رو اں اک سروں کا سمندر، اللہ اکبر ، اللہ اکبر


کعبے کے او پر سے جاتے نہیں ہیں ، کس کو ادب یہ سکھاتے نہیں ہیں

کتنے مؤدّب ہیں یہ کبوتر ، اللہ اکبر ، اللہ اکبر


تیرے کرم کی کیا بات مولا، تیرے حرم کی کیا بات مولا

تا عمر کر دے آنا مقدر ، اللہ اکبر ، اللہ اکبر


مولا صبیحؔ اور کیا چاتا ہے ، بس مغفرت کی عطا چاہتا ہے

بخشش کے طالب پہ اپنا کرم کر ، اللہ اکبر ، اللہ اکبر

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

الہٰی حمد سے عاجز ہے یہ سارا جہاں تیرا

میں تیرا فن ہوں

مُعاف فضل و کرم سے ہو ہر خطا یارب

تیرا بندہ تری توصیف و ثنا کرتا ہے

تصور سے بھی آگے تک در و دیوار کھل جائیں

یہ جہاں ہے مبرّا کہاں حمد سے

اُٹھا کے ہاتھ اُسی کو پکارتا ہوں میں

تسبیح شب و روز رہے نامِ خدا کی

حمدیہ اشعار

تو بے مثل ایسا خدائے محمدﷺ