الٰہی! میں تیری عطا مانگتا ہوں

الٰہی! میں تیری عطا مانگتا ہوں

کرم مغفرت کی دعا مانگتا ہوں


خدا! تجھ سے تیری وِلا مانگتا ہوں

میں عشق شہ انبیا مانگتا ہوں


الٰہی! نہیں مانگتا مال و دولت

فقط تجھ سے تیری رِضا مانگتا ہوں


صحابہ کی اور اولیا کی محبت

کی خیرات تجھ سے خدا مانگتا ہوں


سدا کیلئے مجھ سے راضی ہو مولیٰ!

تِری بہر رمضاں رِضا مانگتا ہوں


الٰہی! نہیں چاہئے تخت شاہی

فقط تیری رحمت خدا! مانگتا ہوں


ہوس مجھ کو تاجِ شہی کی نہیں ہے

محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے در پر قضا مانگتا ہوں


پئے ماہِ رمضاں دِکھا سبز گنبد

میں حج کا شرف یا خدا مانگتا ہوں


پرے ہی رہو اے جہاں کے نظارو!

میں دیدارِ خیر الوریٰ مانگتا ہوں


نہ دے ایسی خوشیاں جو غفلت میں ڈالیں

خدایا! غم مصطفی مانگتا ہوں


الٰہی! غم ماہِ رَمضاں عطا ہو

میں یہ روتے روتے دعا مانگتا ہوں


گناہوں کے امراض نے مجھ کو مارا

الٰہی! میں ان سے شفا مانگتا ہوں


مدینے میں مجھ کو شہادت عطا ہو

بقیعِ مبارک میں جا مانگتا ہوں


بچانا برے خاتمے سے بچانا

میں ایمان پر خاتمہ مانگتا ہوں


مری روح تن سے جدا ہو رہی ہے

خدا! جلوۂ مصطفی مانگتا ہوں


ہے میدانِ محشر، بلا کی ہے گرمی

میں کوثر کا جام اے خدا! مانگتا ہوں


الٰہی! جہنم سے آزاد کر دے

میں فردوس میں داخلہ مانگتا ہوں


خدایا! بنیں بے نمازی، نمازی

بنا نیک سب کو دعا مانگتا ہوں


الٰہی! محمد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے صدقے شفا دے

مریضوں کے حق میں دعا مانگتا ہوں


ستاتے ہیں جو کوئی عطارؔ مجھ کو

میں اُن کے بھی حق میں دعا مانگتا ہوں

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ فِردوس

دیگر کلام

یاالہٰی ہر جگہ تیری عطا کا ساتھ ہو

محبت میں اپنی گُما یاالٰہی

ہیں زمیں فلک کی جو رونقیں

اندھیرے کفر کے تو نے مٹا دیے مولیٰ

ہے کرم سب پہ تیرا یا اللہ

کُملائی ہوئی روح کُو یارب گُلِ تر کر

گل و لالہ کی تحریروں میں بس فکرِ رسا تُو ہے

مقّدر میں یہی مرقوم کر دے

وصف لکھتا ہے سر دیوان بسم اللہ کا

مُشتِ گل ہُوں وہ خرامِ ناز دیتا ہے مُجھے