مِرے خُدا تری جانب خوشی سے آیا ہُوں

مِرے خُدا تری جانب خوشی سے آیا ہُوں

کہ مَیں مدینہء عشقِ نبی سے آیا ہُوں


وجود جس کا تِرے نُور سے عبادت ہے

مَیں سایا ہُوں مگر اُس روشنی سے آیا ہُوں


اُٹھو ، ادب سے فرشتو ، مجھے سلام کرو

مُحمّد ِؐ عربی کی گلی سے آیا ہُوں


سُنا ہے حشر میں دیدارِ مصطفےٰ ہوگا

اِسی لیے تو بڑی عاجزی سے آیا ہُوں


گُناہ ، گھات میں رہتے ہیں آدمی کی جہاں

مَیں اُس شکار گہِ زندگی سے آیا ہُوں


مجھے نہ اور پشیماں ، مِرے خُدا کرنا

کہ پہلے ہی بڑی شرمندگی سے آیا ہُوں

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- کعبۂ عشق

دیگر کلام

یہ جہاں ہے مبرّا کہاں حمد سے

اُٹھا کے ہاتھ اُسی کو پکارتا ہوں میں

ہَے ذِکر ترا گلشن گلشن سُبحان اللہ سُبحان اللہ

رب نے بخشی یہ شان بسم اللہ

تو بے مثل ایسا خدائے محمدﷺ

کر مرے تِشنہ ہنر پر بھی کرم یا اللہ

ہر اک شے دا والی توں ایں سب دنیا دا سائیاں

مُشتِ گل ہُوں وہ خرامِ ناز دیتا ہے مُجھے

قلبِ ویراں کو نُور دیتا ہے

مِٹا میرے رنج و اَلَم یاالٰہی