عاشقِ خیرالوریٰ صدیق ہیں
پیکرِ صِدق و صفا صدیق ہیں
بہتریں انسان بعد از انبیاء
شک نہیں اِس میں ذرا صدیق ہیں
ہو سفر ہجرت حضر یا کہ لحد
ہم نشینِ مصطفیٰ صدیق ہیں
خود صحابی بلکہ سب گھر بار بھی
با مقدر واہ وا صدیق ہیں
ثانی اثنین اِذ ھُما فی الغار کا
مرتبہ جن کو مِلا صدیق ہیں
اُن کی خاطر سانپ سے ڈسوالیا
دل سے آقا پر فدا صدیق ہیں
کِس قدر اعلیٰ مِلا عِزّو شرف
ہیں جہاں بھی مصطفیٰ، صدیق ہیں
آپ ہیں سارے صحابہ کے اِمام
رہنُمائے اصفیا صدیق ہیں
آپ ہیں افضل عمر عثماں سے بھی
پیشوائے مُرتضیٰ صدیق ہیں
کردیا سب کِچھ نِچھاور شاہ پر
با کمال و با وفا صدیق ہیں
دے گا بس تکلیف دُکھتی آنکھ کو
وہ سِراجِ پُر ضیا صدیق ہیں
منقبت مرزا کرو اِس پر تمام
رونقِ دینِ خدا صدیق ہیں
شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری
کتاب کا نام :- حروفِ نُور