مُسّلَم ہے محمؐد سے وفا صدّیقِ اکبر کی

مُسّلَم ہے محمؐد سے وفا صدّیقِ اکبر کی

نہیں بھُولی ہے دُنیا کو ادا صدّیقِ اکبر کی


ہم اُن کی مدح گوئی داخلِ سنّت نہ کیوں سمجھیں

نبیؐ تعریف کرتے تھے سَدا، صدّیقِ اکبر کی


رسولُ اللہ کے لُطف و کرم سے یہ مِلا رُتبہ

مدد کرتا رہا ہر دَم خدا ، صدّیقِ اکبر کی


کلامُ اللہ میں ہے تذکرہ اُن کے محامد کا

زمانے سے بیاں ہو شان کیا صدّیقِ اکبر کی


نجابت میں ، شرافت میں ، رفاقت میں ، سخاوت میں

ہُوئی شہرت یہ کس کی جابجا ؟صدّیقِ اکبر کی


وہ خود اک صدق تھے کوئی اگر اِس راز کو جانے

صداقت ہی صداقت تھی صدا صدّیقِ اکبر کی


زمیں پر دُھوم ہے اُں کی ، فلک پر اُن کے چرچے ہیں

زمین و آسماں پر ہے ثناء صدیقِ اکبر کی


مؤرِّخ دَم بخود ہے، سَر بسجدہ ہے قلم اُس کا

تعالَی اللہ ! یہ شانِ عُلیٰ، صدّیقِ اکبر کی


جو اُن کا ہے ، رسولُ اللہ اُس کے ہیں خدا اُس کا

ولایت کا وسیلہ ہے، وِلا صدّیقِ اکبر کی


کمی کیسی نصیؔر اُں کے مدارج میں ، مراتب میں

بڑی توقیر ہے نامِ خدا ، صدّیقِ اکبر کی

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- فیضِ نسبت

دیگر کلام

مَیں تو جاؤں گی واری مَیں اُڑاؤں گی آج گُلال

کربلا والوں کا غم یاد آیا

روح روان مصطفوی جان اولیاء

میرا بادشاہ حسین ہے

کرو ہم پر عنایت کی نظر یا شاہ جیلانی

سارے ولی بھلی وبھلی میراں جیہا کوئی نہیں

جمال میں پیر حق نما کے شبیہ شاہ عرب کو دیکھا

کراں ہر دم دعاواں شاہ جیلاں

سِبطِ شہِؐ دیں نازِ حسن پیکرِ تنویر

اِک رفیقِ با وفا صدّیق ہیں ، صدّیق ہیں