فخر تاج سلطاں ہے جب نعال کر مانی
مجھ گدا سے کیا ہوگی ؟ مدحِ حالِ کرمانی
کام سے عقیدت ہے نام سے نہیں مطلب
خود جمیل رضوی ہیں باجمال کرمانی
ان کی یاد کرنے سے اس کی یاد آتی ہے
ہجر تجھ پہ صدقے ہو اے وصالِ کرمانی
ہر زمیں اُس کی ہے ہر زمانہ اس کا ہے
جس کے دل پہ روشن ہوں ماہ وسال کرمانی
جس طرف نظر اُٹھے ، آئینے سنور اُٹھیں
کیا حسیں مرقع ہے ؟ با خیال کرمانی
خلق احمدی گویا دادِ خلق دیتا ہے
کن اداؤں میں گم ہیں ، خوش خصال کرمانی
اس طرح مٹے ہیں وہ بادِ راہ میں مولا
ہر کمال ہستی ہے اِک کمال کرمانی
عالم تصوّر بھی ! وجد و کیف کا عالم
کتنا با کرامت ہے قیل وقال کر مانی
ہے دُعا صبیحؔ اپنی ، آل شہ کے صدقے میں
خُلق میں پھلے پھولے خوب آلِ کرمانی
شاعر کا نام :- سید صبیح الدین صبیح رحمانی
کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی