عشقِ شاہِ دوسرا کی ابتدا صدیق ہیں

عشقِ شاہِ دوسرا کی ابتدا صدیق ہیں

عاشقانِ شاہِ دیں کے مقتدا صدیق ہیں


ایک اشارے پر تصدق مال سارا کر دیا

مصدرِ ایثار ہیں، سب سے جدا صدیق ہیں


سب کو بدلہ دے دیا میں نے، کہا سرکار نے

جس کے احساں کی جزا دے گا خدا صدیق ہیں


نرم خو، اہلِ وفا، علم و عمل کی آبرو

منبعِ صبر و رضا صدق وصفا صدیق ہیں


سانپ ڈستا رہ گیا نظریں رہیں سرکار پر

سرورِ کونین پر ایسے فدا صدیق ہیں


دیکھتے رہتے علی کے روئے پر انوار کو

طاعتِ سرکار میں یوں خوش ادا صدیق ہیں


برملا فرما دیا سرکار نے اشفاق جی

سب سے افضل شخص بعدِ انبیا صدیق ہیں

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- زرنابِ مدحت

دیگر کلام

مثالی ہے جہاں میں زندگی فاروقِ اعظم کی

فاطمہ زَہرا کا جس دن عقد تھا

نذرِ امام کرتا ہوں میں اپنی زندگی

ان میں باقی چھ محمد کے مرید

کس کا ہے یہ مزارِ لاثانی

یہ ہیں محمدؐ کے جگر پارے

یہ بات ہے تو پھر مرے تیور بھی دیکھنا

سن سن مرا پیغام سن

میرے سخن کی ابتدا اور انتہا حسینؑ

یا غوثَ الاعظمؒ جیلانی فیض تِرا لاثانی