خوشبو زمینِ نینوا سے لے گیا گلاب

خوشبو زمینِ نینوا سے لے گیا گلاب

ہیں دنگ جن کی عقل سے لپٹے ہوئے حجاب


زاغوں نے قبضہ کر لیا نہر فرات پر

عالم میں تشنگی کے ہی لڑتے رہے عقاب


رنگین آسمان تھا خونِ حسینؑ سے

تو نے شفق لہو کا بھی رکھا ہے کچھ حساب


دنیا میں اہل بیت کو جس نے کیا ہے تنگ

ہر گز نہ اُن کے سر سے ٹلے گا کبھی عذاب


یو ں بھی درِ امامؑ پہ قدسی ہیں سرنگو ں

اپنا نصیب چمکے گا یاں مثلِ آفتاب

شاعر کا نام :- عبد المجید چٹھہ

کتاب کا نام :- عکسِ بو تراب

دیگر کلام

سر چشمہء انعام و عطا حضرتِ عثمان

اک نظر مجھ پر ڈالو اے میرے داتا پیا

لاکھ نالہ و شیون ایک چشمِ تر تنہا

حق جلوہ و حق شانی بہ شکلِ نُورانی

جس کے سرپر مصطفےکادستِ شفقت وہ حسین

دھڑک رہی ہے زندگی دلوں میں اضطراب ہے

باغِ جنّت کے ہیں بہرِ مدح خوانِ اہلبیت

لوحِ جہاں پہ فکر کی معراجِ فن کا نام

بغداد بلاؤ غوثِ پاک

ساڈی بیڑی بنے لا میراں بغداد والیا