تری ذات ہے بیشک لاثانی

تری ذات ہے بیشک لاثانی

یاغوث الاعظم جیلانی


کرو دوُر یہ میری حیرانی

یا غوث الاعظم جیلانی


مجھے رنج و اَلم نے گھیرا ہے

اک آسرا ہے تو تیرا ہے


ترے ہوتے ہو کیوں یہ پریشانی

یا غوث الاعظم جیلانی


بیتاب ہے دل ناشاد ہے دل

ناکام ہے دل برباد ہے دل


کب تک یہ رہے گی ویرانی

یا غوث الاعظم جیلانی


گر قابل ہوں تو تیرا ہوں

نا قابل ہوں تو تیرا ہوں


کر لینا قبول ثنا خوانی

یا غوث الاعظم جیلانی


اعظؔم کو نہیں دولت کی ہوس

عظمت کی ہوس شوکت کی ہوس


ملے آپ کے در کی دربانی

یا غوث الاعظم جیلانی

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

یا علی ؑ وِرد کی پُکار ہُوں مَیں

ضِیاء پیر و مرشِد مرے رہنما ہیں

ایثار کے خلوص کے پیکر تھے گل حسن

بغداد کے مسافِر میرا سلام کہنا

اللہ رے کیا بارگہِ غوثِؒ جلی ہے

قصیدۃ مجیدۃ مقبولۃ اِنْ شَاءَ اللہُ تَعَالٰیفی منقبتِ سیِّدنا الغوث الاعظَم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ مطلعِ تَشبیب و ذکرِ عاشق شُدَنِ حبیب

عشق نے جتھے دکاناں کھولیاں

میں تو پنجتن کا غلام ہوں

کعبہ دل قبلہ جاں طاق ابروئے علی

یعقوب کے لیے تو خدا کارساز تھا