آج بارش ہو رہی ہے چرخ سے انوار کی

آج بارش ہو رہی ہے چرخ سے انوار کی

سارے عالم میں خوشی ہے آمدِ سرکار کی


ہو گیا ہر سو اجالا آ گئے بدرالدجیٰ

آمنہ کے گھر میں آئیں رحمتیں غفار کی


سج گئے بازار کوچے ہر طرف ہیں رونقیں

سب ہی نعتیں پڑھ رہے ہیں سیدِ ابرار کی


ہم گنہ گاروں، خطا کاروں کی بخشش ہو گئی

مل گئی سب کو شفاعت احمدِ مختار کی


جگمگاتے ہیں ستارے چاند اور خورشید بھی

یہ ضیا ان کو ملی جو بھیک ہے سرکار کی


جس کا ثانی ہی نہیں کونین میں مخلوق میں

ہم سے کیا توصیف ہو ایسے حسیں شہکار کی


نعت کہنے کی سعادت بھی تو ہے ان کی عطا

اور تو اوقات کیا ہے ناز اوگن ہار کی

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

اپنی ڈیوڑھی کا بھکاری مجھے کردیں شاہا

جدائی دل نوں تڑپاوے تے روواں

جس سے ضیا طلب ہے ترا ماہتاب چرخ

بشر بھی ہے وہ اور خیر البشر بھی

ایک آئینہ دیکھ یہ کہا

سردارِ قوم سرورِ عالم حضورؐ ہیں

سمجھا نہیں ہنُوز مرا عشقِ بے ثبات

رسول میرے مِرے پیمبر درود تم پر سلام تم پر

کیا کہوں کیسے ہیں پیارے تیرے پیارے گیسو

مِری ہستی کی زینت