مِری ہستی کی زینت

مِری ہستی کی زینت آپؐ کا غم ہو تو کیا کہنا

یہی مرہم مرے زخموں کا مرہم ہو تو کیا کہنا


جہانِ رنگ و بو کے ہیں نِظارے کیف زا لیکن

نظر میں حُسنِ سرکارِ دو عالم ہو تو کیا کہنا


نگاہیں گنبد خضرا پہ ہوں اور دم نِکل جائے

دَمِ آخر اگر میرا یہ عَالم ہو تو کیا کہنا


فقیر بے نوا ہیں ہم کرم کی بھیک مانگیں گے

درِ محبوب حق سے ربط محکم ہو تو کیا کہنا


مِرا ذوق پر ستش تِشنگی محسوس کرتا ہے

دَرِ سرکار پر میری جبیں خم ہو تو کیا کہتا


سَہارا بن کے خود موجیں مجھے پہنچائیں ساحِل تک

اگر نامِ نبی کا وِرد پیہم ہو تو کیا کہنا


یہی ہے دَولت کونین بخشش کی ضمانت بھی

غمِ عشقِ نبیؐ میں آنکھ پر نم ہو تو کیا کہنا


نبیؐ کا آستاں ہو اور جبین شوق ہو خالِد ؔ

ہر اک سجدے میں اِک معراج پیہم ہو تو کیا کہنا

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

ہے کبھی دُرود و سلام تو،کبھی نعت لب پہ سجی رہی

تاریک دلِ زار ہے ، صد رشکِ قمر کر

درود اُن پر محمد مصطفیٰ خیر الورا ہیں جو

کشتی دل کے ناخدا صلی علی محمد

حضور آپ کے آنے سے روشنی پھیلی

مدنی دلاں دے جانی مدنی دلاں دے جانی

لوحِ دل پر ہے لکھا اک نام تیرا اور بس

حور و غلمان و ملک عالمِ انساں مدّاح

آقا ! ضعیف و بے بس و لاچار کے لئے

محبتِ رسول میرے من کی میت ہو گئی