عالم نثار جن پر تشریف لا رہے ہیں
یعنی حضورِ انور تشریف لا رہے ہیں
بہرِ درود خوانی ہر دن نئے فرشتے
دربارِ مصطفےٰ پر تشریف لا رہے ہیں
اسریٰ کی شب فلک پر شورِ ملائکہ تھا
عالی مقام سرور تشریف لا رہے ہیں
سارے رسول تارے لیکن مِرے پیمبر
عظمت کا شمس بن کر تشریف لا رہے ہیں
مکہ سے کرکے ہجرت پھر سر زمینِ مکہ
کس شان سے پیمبر تشریف لا رہے ہیں
آؤ پڑھیں یہاں بھی لاکھوں سلام اُن پر
محشر میں جانِ محشر تشریف لا رہے ہیں
ہم عاصیوں کی خاطر بن کر شفیقؔ رحمت
وہ عرش سے زمیں پر تشریف لا رہے ہیں
شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری
کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا