اب اس منزل پہ عمر مختصر ہے

اب اس منزل پہ عمر مختصر ہے

سفر میں ہوں مدینہ ہمسفر ہے


مِلا ہے مجھ کو پھر اذنِ حضوری

کرم مجھ پر ہے اور بارِ دگر ہے


اطاعت کے لئے وہ ذاتِ اقدسؐ

خدا کے بعد سب سے معتبر ہے


لگن ہو تو درِ اقدس ہے کیا دُور

درُونِ قلب بھی اک رہگزر ہے


مرے آقاؐ کی مجھ پر ہیں نگاہیں

مری اپنی خطاؤں پر نظر ہے


طریقت‘ مسندِ حلقہ بگوشاں

شریعت‘ جادۂ خیر البشرؐ ہے


رسالت کے بہت منصب ہیں لیکن

رسالت اصل میں حق کی خبر ہے


یہ میرے دور کی ہے کم نصیبی

بشر بیگانۂ خیر البشرؐ ہے


حنیفؔ احمد ہے اس نسبت پہ نازاں

کہ اس کا نام اُنؐ کے نام پر ہے

شاعر کا نام :- حنیف اسعدی

کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام

دیگر کلام

اے کاش! تصوُّر میں مدینے کی گلی ہو

کیسے ہوئے مدینے سے رخصت نہ پوچھیے

یا نبی گر چشمِ رحمت آپ کی مِل جائے گی

مدینہ کے دَر و دیوار دیکھیں

سونے دیتی نہیں فرقت کی یہ ریناں ہم کو

دیدۂ شوق میں جب حاصلِ منظر ابھرے

کیا قرآن سکھاتا ہے اب سمجھو بھی

اِس خانۂِ ظلمت کو اجالا ہو میسّر

کیا عزّ و شرف رکھتے ہیں مہمانِ مدینہ

نازشِ عرشِ معلّیٰ آپ ہیں