اب اس منزل پہ عمر مختصر ہے
سفر میں ہوں مدینہ ہمسفر ہے
مِلا ہے مجھ کو پھر اذنِ حضوری
کرم مجھ پر ہے اور بارِ دگر ہے
اطاعت کے لئے وہ ذاتِ اقدسؐ
خدا کے بعد سب سے معتبر ہے
لگن ہو تو درِ اقدس ہے کیا دُور
درُونِ قلب بھی اک رہگزر ہے
مرے آقاؐ کی مجھ پر ہیں نگاہیں
مری اپنی خطاؤں پر نظر ہے
طریقت‘ مسندِ حلقہ بگوشاں
شریعت‘ جادۂ خیر البشرؐ ہے
رسالت کے بہت منصب ہیں لیکن
رسالت اصل میں حق کی خبر ہے
یہ میرے دور کی ہے کم نصیبی
بشر بیگانۂ خیر البشرؐ ہے
حنیفؔ احمد ہے اس نسبت پہ نازاں
کہ اس کا نام اُنؐ کے نام پر ہے
شاعر کا نام :- حنیف اسعدی
کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام