آدم کا افتخار ہیں خیر البشر ہیں آپؐ

آدم کا افتخار ہیں خیر البشر ہیں آپؐ

مولائے کل ہیں آپ شہِ بحر و بر ہیں آپؐ


صد رشکِ کہکشاں رُخِ زیبا ہے آپ کا

رشکِ جمالِ انجم و شمس و قمر ہیں آپؐ


لات و ہبل حرم کے زمیں بوس ہیں ادھر

آغوشِ آمنہ میں ادھر جلوہ گر ہیں آپؐ


واقف نہیں وہ شانِ نبوت کے وصف سے

کہتا ہے جو نبی ہیں مگر بے خبر ہیں آپؐ


سنتے ہیں خود درود غلاموں کے قبر میں

اور ان کے حالِ زار سے بھی باخبر ہیں آپؐ


وابستہ آپ سے جو ہوا کامراں ہوا

اہلِ جہاں کے واسطے وہ راہبر ہیں آپؐ


ثانی نہیں ہے آپ کا کوئی بھی یا نبیؐ

بے مثل کائنات میں المختصر ہیں آپؐ


کل انبیا میں آپ میں بس ہے یہ امتیاز

اوصاف میں ہیں خوب سبھی خوب تر ہیں آپؐ


لطف وعطا کی ایک نظر کیجیے حضورؐ

احسنؔ کے حالِ زار سے جب باخبر ہیں آپؐ

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

میم والا گھنڈ پا کے سوہنا پاک محمد آیا

جل رہے ہیں بدن درد کی دھوپ میں

مَیں مَنیا نال یقین دے ‘ مَیں ویکھیا اکھاں نال

میری خوش بختی کے آثار نظر آتے ہیں

روز و شب ہم مدحت خیر الوراﷺ کرتے رہے

آج ہے اُس نبی کی وِلادت کا دِن

عجب رنگ پر ہے بہارِ مدینہ

اے کہ تِرا وجودِ پاک باعثِ خلقِ کائنات

خدا کے در پہ درِ مصطفےٰؐ سے آیا ہوں

محبت کو قلم میں ڈال کر حرفِ ثنا لکھ دے