خدا کے در پہ درِ مصطفےٰؐ سے آیا ہوں

خدا کے در پہ درِ مصطفےٰؐ سے آیا ہوں

میں ابتدا کی طرف انتہا سے آیا ہوں


وہ رنگ جسم پہ ہیں جو کبھی نہ پہنے تھے

دیارِ خوشبو و شہرِ صبا سے آیا ہو ں


چمک رہی ہے ستاروں کی طرح پیشانی

میں انکی سلطنتِ نقش پا سے آیا ہوں


لگائے عشقِ نبیؐ مجھ کو اپنے سینے سے

کہ دوڑتا ہوا مروہ صفا سے آیا ہوں


حضورؐ آپ کے قدموں میں کچھ جگہ مل جائے

میں اپنی ذات کے غارِ حرا سے آیا ہوں


میں آخرت سے بھی آگے کا کر رہا ہوں سفر

درِ نبیؐ نہیں دارالبقا سے آیا ہوں


مری زبان پہ نعتِ رسولؐ واجب تھی

خدا کے حکم نبیؐ کی رضا سے آیا ہوں


مرے مقام سے مجھ کو بلند کر دیجے

میں زندگی کے خطِ اُستوا سے آیا ہوں

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

اے کاش! شبِ تنہائی میں ، فُرقت کا اَلَم تڑپاتا رہے

نہیں وہ صدمہ یہ دل کو کس کا خیال رحمت تھپک رہا ہے

ہو نہیں سکتا تھا اس سے اور کوئی بہتر جواب

کیے کون و مکاں روشن تری تنویر کے قرباں

مِری ہستی مٹائی جارہی ہے

دِلوں کو یہی زندگی بخشتا ہے

جب مدینے کی طرف کوئی نکل پڑتا ہے

دِل سے اوہام مٹے فکر نے رستہ پایا

تو میری تقدیر تو میرا ایمان اے میرے سلطان

خدا کا بندہ ہمارا آقا