عدم سے لائی ہستی کو آرزوئے رسول

عدم سے لائی ہستی کو آرزوئے رسول

کہاں کہاں لئے پھرتی ہے جستجوئے رسول


خوشا وہ دل کہ ہو جس دل میں آرزوئے رسول

خوشا وہ آنکھ ہو جو محو حسن روئے رسول


تلاش نقش کف پائے مصطفے کی قسم

چنے ہیں آنکھوں سے ذرات خاک بوئے رسول


پھر ان کا نشہ عرفاں کا پوچھنا کیا ہے

جو پی چکے ہیں ازل میں مئے سبوئے رسول


بلائیں لوں تری اے جذب شوق صلی علی

کہ آج دامن کھچ رہا ہے سوئے رسول


شگفته گلشن زہرا کا ہر گل تر ہے

کسی میں رنگ علی اور کسی میں بوئے رسول


عجب تماشا ہو میدان محشر میں بیدم

کہ سب ہوں پیش خدا اور میں بروئے رسول

شاعر کا نام :- بیدم شاہ وارثی

کتاب کا نام :- کلام بیدم

دیگر کلام

اپنے اللہ کا سب سے بڑا اِحساں بن کر

روز محشر مصطفیٰ کی شان و عظمت دیکھنا

مسافرانِ رہِ مدینہ محبتوں کا سفر مبارک

کر رہا ہے مدحتِ سرکار جب قرآن سوچ

مونہوں بولے تے بن دے سپارے پئے میرے آقا دی گفتار ویکھو ذرا

اسے ڈھونڈتے آئیں گے خود کنارے

مرا پیمبرؑ

میں نہ وہابی ‘ نہ قادیانی‘ نہ میں بہائی ‘ نہ خارجی ہوں

محمد ِ مصطفی سب سے آخِری نبی

مِرے سرکار کے جیسا رخِ انور کسی کا ہے ؟