اے سرورِؐ دیں نور ہے یکسرتری سیرت

اے سرورِؐ دیں نور ہے یکسرتری سیرت

اقدار کو کرتی ہے منّورتری سیرت


یاخیر کا معمورہ پُر نور و معنبر

یاحسن کا موّاج سمندر تری سیرت


زیبائی افکار کا مصدر ترے انوار

رعنائی کردار کا جوہر تری سیرت


رنگیں چمنستانِ حیات اس کی ضیا سے

نوریں صفتِ چشمہ خاور تری سیرت


ہر بندہ نادار کی قوّت، تری رحمت

ہر رہروِ درماندہ کی رہبر تری سیرت


آتی ہے نظر پیکرِجاں میں تری تنویر

ہر نقش کو کرتی ہے اجاگر تری سیرت


ہر رہ پر مرا ہاتھ لیے ہاتھ میں اپنے

چلتی ہے مرے ساتھ برابر تری سیرت


شعر اُس کے نہ کیوں ہوں نظر افروز ودلآویز

تائب ؔکے خیالوں کا ہے محور تری سیرت

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

اکھّیں شہر مدینہ ڈٹھا

میں نے جب آپ کی دہلیز کو آقاؐ چوما

یہ تو بس اُن کا کرم ہے کہ ثنا سے پہلے

عرش سے آتی ہے صدا صلِّ علیٰ محمدٍ

قائم ہے جبکہ مدحتِ خیر الورٰی سے ربط

اے شافعِ اُمَم شہِ ذِی جاہ لے خبر

نعتیہ اشعار

پاؤگے بخششیں قافلے میں چلو

عشق تیرا نہ اگر میرا مسیحا ہوتا

درد و آلام کے مارے ہوئے کیا دیتے ہیں