اے شمع رسالت ترے پروانے ہزاروں ہیں

اے شمع رسالت ترے پروانے ہزاروں ہیں

اک میں ہی نہیں تیرے تو دیوانے ہزاروں ہیں


اعجاز ہے یہ ساقی کوثر کی نگاہوں کا

میخوار ہزاروں ہیں مے خانے ہزاروں ہیں


ہو جن میں سدا آنا جانا مرے آقا کا

اس دنیا میں ایسے بھی کاشانے ہزاروں ہیں


اس عالم ہستی میں کس کس کا گلہ کیجئے

اپنے بھی ہزاروں ہیں بیگانے ہزاروں ہیں


میخانہ طیبہ کے مے خواروں سے نسبت ہے

مرے لئے پینے کو مے خانے ہزاروں ہیں


مجذوب ہوں مجنوں ہوں دیوانہ ہوں پاگل ہوں

دو چار نہیں مرے تو افسانے ہزاروں ہیں


جو نام محمد پر ہر چیز لٹاتے ہیں

ایسے بھی تو دنیا میں دیوانے ہزاروں ہیں


دل چیز ہے کیا جاناں اک تیرے اشارے پر

دینے کے لئے جان کے نذرانے ہزاروں ہیں


یہ سن کے ہم آئے ہیں نظروں سے پلاتے ہو

ورنہ تو مرے شہر میں مے خانے ہزاروں ہیں


جو مست رہیں ہر دم عشق شہ بطحا میں

اے یار نیازی وہ مستانے ہزاروں ہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

اِرم کے در کی سجاوٹ ہوا ہے آپ کا نام

دل میں اگر بسی ہے محبت رسول کی

پُوچھتے مُجھ سے تُم ہو کیا صاحب

خواب میں گنبد و مینار نظر آتے ہیں

صل علیٰ صل علیٰ صل علیٰ پڑھو

کملی والے کے جو بھی گدا ہو گئے

اَب کے ہے دل میں تِرا وصف کچھ ایسا لِکّھوں

دردی ایں جگ دا غم دے اسیراں دی سارے

افسوس! بہت دُور ہوں گلزارِ نبی سے

کشتِ خیال خشک ہے ، ابرِ سخا سے جوڑ !