خواب میں گنبد و مینار نظر آتے ہیں

خواب میں گنبد و مینار نظر آتے ہیں

یا نبی آپ کے دربار نظر آتے ہیں


جیتے جی طیبہ بلا لیجئے مجھ کو آقا

لمحۂ زندگی دشوار نظر آتے ہیں


جن کے سینے میں ہے عشقِ شہِ بطحا احمدؔ

باغِ جنت کے وہ حق دار نظر آتے ہیں


اک نظر سیّدِ ابرار ادھر ہو جائے

تیرے احمدؔ یہاں بیمار نظر آتے ہیں

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

یانبی لب پہ آہ و زاری ہے

بے مہر ساعتوں کو ثمر بار کر دیا

جس کے آگے حسن پھیکا ہے ہر اک ایوان کا

آتے رہے میخانے مری راہ گذر میں

مظہر ذاتِ خدا فخرِ رسالت لکھنا

جب سے دل کی صدا یا نبیﷺ ہو گئی

اے چارہ گرِ شوق کوئی ایسی دوا دے

دم میں دم تھا پر مری بے دم سی کیفیت رہی

سدا لج پال سوہنے تاجور دی خیر منگناں ہاں

سجائے ہوئے سر پہ تاجِ شفاعت حضور آرہے ہیں حضور آ رہے ہیں