ایک پل کا وصال دے موہے

ایک پل کا وصال دے موہے

رنج و غم سے نکال دے موہے


میں جسے تیری نعت میں باندھوں

وہ فروزاں خیال دے موہے


لوحِ دل پر سجاؤں گا مولا

میم حا میم دال دے موہے


عشقِ قرنی سے ایک بوند ملے

اشتیاقِ بلال دے موہے


منفرد نعت کہہ سکوں تیری

فکر و فن با کمال دے موہے


ظلمتوں میں گھرا ہوا ہوں شہا!

اک نظر سے اجال دے موہے


وہ جو مقبولِ بارگاہ رہے

ایسا حسنِ مقال دے موہے


دست بستہ کھڑا ہوں چوکھٹ پر

ہوں سراپا سوال، دے موہے


کب سے اشفاقؔ انتظار میں ہے

اذنِ شہرِ جمال دے موہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

تیری گلیوں پہ ہو رہی ہے نثار

جو محبوب رحمان ہوا

بے فیض تیرا عشق عقیدت تری عبث

جس کو اپنا رخِ زیبا وہ دکھا دیتے ہیں

طیورِ فکر جو ان کے خیال تک پہنچے

عشقِ نبی ﷺ جو دل میں بسایا نہ جائے گا

اے دِل تو دُرُودوں کی اَوّل تو سجا ڈالی

آنکھوں نے جہاں خاک اُڑائی ترے در کی

فاصلے جتنے ہیں سرکار مٹائیں گے ضرور

بگڑی ہوئی بنتی ہے ہر بات مدینے میں