تیری گلیوں پہ ہو رہی ہے نثار

تیری گلیوں پہ ہو رہی ہے نثار

باغِ جنت کی مسکراتی بہار


دیدہ و دل کو کر گیا روشن

ارضِ طیبہ کا بے مثال غبار


بارگاہِ حضورؐ میں ہی ملے

دل کو آرام اور صبر و قرار


سوز الفت سے شاد کام ہوا

مل گیا جس کو دیدہء بیدار


ابر رحمت کا پڑ گیا چھینٹا

جان و دل کیف سے ہوئے سرشار


ہے تمنا دلِ ظہوریؔ کی

دیکھے سرکارؐ کا سدا دربار

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- توصیف

دیگر کلام

کون شیدائیِ مصطفیٰ ہے بالیقیں مصطفیٰؐ کو پتہ ہے

میرے آقا مرے غم دی صدا دی لاج رکھ لیناں

یارب! ہمیں دکھا دے بطحا

درِ اقدس پہ جا کر ہم

کیا سَبز سَبز گُنبد کا خُوب ہے نظارہ

اب اس منزل پہ عمر مختصر ہے

جان بہ لب آمد بیا جان الغیاث

آگئے نبیاں دے سردار آگئے نبیاں دے سردار

حبیبِ خدا عرش پر جانے والے

جس نے نمازِ عشق ِ شہ ِ دیں ادا نہ کی