آنکھ جب سے ہے جمی خلدِ تمنّا کی طرف

آنکھ جب سے ہے جمی خلدِ تمنّا کی طرف

پھر طبیعت نہ پھری عیشِ زمانہ کی طرف


ہو کرم مجھ پہ زمانے کے شہنشاہ کرم

نگہِ لطف ہو آلام گزیدہ کی طرف


میرے تخییل کو جبریلؑ کے پر بخشے گا

’’سطرِ مدحت کا سفر شہرِ مدینہ کی طرف ‘‘


کچھ تعجب نہیں ہر پل ہی اگر رکھتا ہے

دل کا بیمار کشش اپنے مسیحا کی طرف


دولتِ عشقِ نبیؐ جس کو میسّر آئے

دیکھتا کون ہے پھر لوٹ کے دنیا کی طرف


فصلِ گل جاتی ہے کب چھوڑ کے اس کا دامن

جس کی پڑ جائے نظر گنبدِ خضریٰ کی طرف


آدمیت کی نہایت کی خبر دیتا ہے

سفرِ خیرِ بشر عرشِ معلٰی کی طرف


بادۂ حبِّ نبیؐ سے ہو جو سرشار سدا

آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھے مے و مِینا کی طرف


یاد آنے لگے ہجرت کا مناظر کیا کیا

آنکھ جب جب بھی اٹھی راہِ مدینہ کی طرف

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

جابرؓ کہ تھے حضورﷺ کے اِک عبدِ با وفا

صَلِّ عَلےٰ نَبِیِّناَ صَلِّ عَلےٰ مُحَمَّدٍ

آخر نگہ میں گُنبدِ اَخضَر بھی آئے گا

فُزوں ہیں رتبے میں شاہانِ

درد کا درماں قرارِ جاں ہے نامِ مصطفےٰؐ

سراجا منیرا نگار مدینہ

آمدِ شہ پر سجے ہیں مشرقین و مغربین

نبي محترم صدیاں تمہارے نام سے روشن

یہ نظر حجاب نہیں رہے

رب کا عرفانِ حق آگہی دے گئے