فُزوں ہیں رتبے میں شاہانِ

فُزوں ہیں رتبے میں شاہانِ ہفت کشور سے

جِنہیں گدائی مِلی آپؐ کی مُقدّر سے


وہی ہیں یار و مددگار بے سہاروں کے

گناہ گار نہ گھبرائیں خوفِ محشر سے


تمہارے قدموں کا دھووَن ہے خُلد کی رَونق

قمر نے روشنی پائی ہے روئے انور سے


حُضورؐ ساقئ کوثر ہیں تِشنگی کیسی

ہم اپنی پیاس بجھائیں گے جامِ کوثر سے


لیا جو نام نبیؐ رحمَتوں نے گھیر لیا

زمانے بھر کی بلائیں ٹِلیں مرے سر سے


نبی کی یاد نے ہر غم سے بے نیاز کیا

خدا کا قُرب بھی پایا تو ذِکرِ سرور سے


گناہ گار و سیہ کار ہُوں مگر خالِؔد

مُجھے کرم کی ہے اُمید بندہ پرور سے

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

بگڑی ہوئی امت کی تقدیر بناتے ہیں

جب سے نگاہِ سیدِ ابرار ہو گئی

زباں پر جوں ہی آیا نامِ مُحمَّد

رکھ لیں وہ جو در پر مجھے دربان وغیرہ

سوسن و سنبل و لالہ کی پھبن شاہِ زمنؐ

رب نے جس کی مانی ہے تم اس نبیؐ کو مان لو

وداعِ طیبہ پہ آنکھوں سے جو گرے آنسو

ہر گھڑی محبوب کی صفت و ثنا کرتے رہو

میرے سوہنے محمد دا میلاد اے

کیا عزّ و شرف رکھتے ہیں مہمانِ مدینہ