اپنی وسعت دیکھ کر ، اپنی رعایت دیکھ کر

اپنی وسعت دیکھ کر ، اپنی رعایت دیکھ کر

ہنس پڑی رحمت مرے دامن کی حالت دیکھ کر


آپؐ سے صرف آپ کو چاہا، نہ چاہا اور کچھ

مانگتا ہے ہر کوئی اپنی ضرورت دیکھ کر


زندگی ہے وقف ِ توصیفِ پیمبرؐ آج بھی

آج بھی زندہ ہوں میں دل کو سلامت دیکھ کر


اصل میں اُنؐ کی حقیقت کو نہ میں سمجھا نہ تُو

تبصرے کرنے لگے بس اُنؐ کی صورت دیکھ کر


ہر قدم پر چاہیے لَا تَر فَعُوا پیش نظر

بات کر اُنؐ کا مقام اور اُنؐ کی عظمت دیکھ کر


نعت ہے اعظؔم اسے بھی ترک کر سکتا نہیں

اور گھبراتا بھی ہوں اپنی بضاعت دیکھ کر

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

وقتی کہ شوم محوِ ثنائے شہِ لولاک

مرجان نہ یاقوت نہ لعلِ یمنی مانگ

بگڑی ہوئی امت کی تقدیر بناتے ہیں

سارے غلام سرخرو سارے غلام سرفراز

میداں میں مانگتا تھا عَدُو اپنے سُر کی خیر

ترے در سے غُلامی کا ، شہا ! رشتہ پُرانا ہے

آپ آقاؤں کے آقا آپ ہیں شاہِ اَنام

پر نور نہ ایماں کی ہو تصویر تو کہیے

خلوت میں کبھی یاد جو آئی ترے در کی

ساقی کچھ اپنے بادہ کشوں کی خبر بھی ہے