بامِ قوسین پر ہے علم آپ کا

بامِ قوسین پر ہے علم آپ کا

کوئی ہمسر نہیں ذی حشم آپ کا


لائقِ شان الفاظ ملتے نہیں

کیسے ہوگا قصیدہ رقم آپ کا


بعدِ خلاقِ عالم، شہِ بحر و بر!

نام اونچا خدا کی قسم آپ کا


نعت کہنے کی دی ہے اجازت مجھے

مجھ خطا کار پر ہے کرم آپ کا


دل میں سرشاریاں رقص کرنے لگیں

نام سنتے ہی شاہِ امم آپ کا


اس زمیں پر فلک رشک کرتا رہا

جس زمیں پر پڑا ہے قدم آپ کا


وجہِ کون و مکاں، روحِ کونین ہیں

دو جہاں کو جِلاتا ہے دم آپ کا

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

فراق و ہجر کے لمحات سب گزار چلے

حرم کا دیدہ بیدار روضتہ الجنہ

لے کے آئے مدینہ سے ہم روشنی

کر رہا ہے مدحتِ سرکار جب قرآن سوچ

نگاہ عاشق کی دیکھ لیتی ہے

مزاجِ زندگی ہے سخت برہم سیّدِؐ عالم

ہو آگ، پانی، ہوا کہ مٹی

کالی کملی ہے اُس دی نورانی تے چن مُکھ مدنی دا

حُبِّ دُنیا سے تُو بچا یارب

اٹھا کے دیکھ رسالت مآب کی تاریخ