بدر کے میدان میں اِک سائبان دے دیجئے
مجھ کو اپنی سرزمیں پر آسماں دے دیجئے
دامنِ طیبہ میں اک چھوٹی سی کٹیا ہے بہت
میں نہیں کہتا کہ مجھ کو لامکاں دے دیجئے
آپؐ کا میں نعت گو ہوں نعت گوئی کے طفیل
مجھ کو رہنے کے لیے اپنا جہاں دے دیجئے
میرے منہ میں ڈال کر معصوم لہجوں کی مٹھاس
مجھ کو جنت کے گلابوں کی زباں دے دیجئے
پیش کرتا ہوں دلِ بے نام کی کُل کائنات
اس کے بدلے چند قدموں کے نشاں دے دیجئے
گوش بر آواز ہیں جسموں کی سادہ مسجدیں
گنبدِ لولاک میں انجؔم اذاں دے دیجئے
شاعر کا نام :- انجم نیازی
کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو