بہار طیبہ کے منظر ھمیں رلاتے ھیں

بہار طیبہ کے منظر ھمیں رلاتے ھیں

جو لمحے طیبہ گزارے وہ یاد آتے ھیں


سنہری جالیوں کے سامنے ادب سے کھڑے

غلام آپ کے اپنے دلوں کو بھاتے ھیں


میں بار بار پکاروں گا پھر بلا لیجئیے

کہ آپ مجھ سے نکموں کو بھی نبھاتے ھیں


شمار میرا بھی ان حاجیوں میں کر دیجئیے

کہ جن کو آپ شہا در پہ اب بلاتے ھیں


ھو مجھ پہ چشم عنایت میرے غریب نواز

کہ اک جہاں کو شہا آپ ہی کھلاتے ھیں


لحد میں کاش حضور آپ کے ہی جلوے ھوں

کہ آپ آئیں تو پھر سب اجالے آتے ھیں


شہا بوقت نزع بھی کرم ھو عابد پر

کہ اس نکمے کے غم آپ ہی مٹاتے ھیں

شاعر کا نام :- محمد عابد علی عطاری

دیگر کلام

سخا مُعجزہ ہے عطا معجزہ ہے

بارگاہِ نبوی میں جو پذیرائی ہو

مدینہ شہر میں اپنا قیام ہو جائے

نوازے گئے ہم کچھ ایسی ادا سے

نشاطِ روح خیالِ محمدِّؐ عربی

ہونا ہے گر شمار صفِ کامیاب میں

ہر طرف گونجی صدا جشنِ ربیع النور ہے

اگر پھر سے مدینے کی طرف ہم چل پڑے ہوتے

لج پال جے راضی ہو جاوے دنیا نوں مناون دی لوڑ نئیں

اے خاکِ مدینہ ! تِرا کہنا کیا ہے